محبت کے آنسو :: ابوطارق حجازی

Moderator: munir-armaan-nasimi

Post Reply
User avatar
Abu Tariq Hijazi
-
-
Posts: 77
Joined: Sat Jul 03, 2010 10:25 am
Location: Jeddah, Saudi Arab
Contact:

محبت کے آنسو :: ابوطارق حجازی

Post by Abu Tariq Hijazi »

محبت کے آنسو
ابوطارق حجازی
[/color]

حضرت زینبؓ نبی اکرم ﷺ کی پہلی اولاد تھیں جو بعثت سے دس سال پہلے پیدا ہوئی تھیں جب آپؓ بڑی ہوئیں تو حضرت خدیجہؓ نے اپنی بہن ہالہؓ کے بیٹے قاسم ابوالعاص بن ربیع سے ان کی شادی کردی۔ اللہ تعالیٰ نے دو بچے دئیے ایک بیٹا علی اور ایک بیٹی امامہ۔ بیٹے کا انتقال صغر سنی میں ہی ہوگیا۔ اسی دوران اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو نبوت سے نوازا اور مکہ مکرمہ کے اندر ایک ہیجان پیدا ہوگیا کچھ لوگوں نے سبقت لیکر اسلام کی دعوت کو قبول کیا اور کچھ حالات کا رخ دیکھنے کے منتظر رہے مکہ مکرمہ میں جہاں روز بروز اسلام کی بنیادیں مضبوط ہورہی تھیں وہیں پر اس کی مخالفت بھی شدت اختیار کرتی جارہی تھی۔ اسی دوران حضرت زینبؓ کی بہن حضرت رقیہؓ کی شادی حضرت عثمانؓ سے ہوچکی تھی جب مکہ مکرمہ میں مسلمانوں پر مظالم بڑھتے گئے تو حضرت رقیہؓ اپنے شوہر کے ساتھ حبشہ ہجرت کرگئیں جہاں انہوں نے کئی برس غریب الوطنی میں گزارے اور جب وہ کئی سال بعد واپس آئیں تو اپنی والدہ کو نہ دیکھ سکیں جو کچھ عرصہ پہلے ہی دنیا سے رخصت ہوچکی تھیں۔ اس کا ان کو شدید صدمہ ہوا پھر جب نبی اکرم ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ گئے تو حضرت رقیہؓ بھی حضرت ام کلثومؓ اور حضرت فاطمہؓ کے ساتھ مدینہ منورہ چلی گئیں۔ لیکن عمر نے وفانہ کی اور دوسرے سال ہی حضرت رقیہؓ کا مدینہ منورہ میں انتقال ہوگیا۔

نبی کریم ﷺ اور ان کے اہل خانہ کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد حضرت زینبؓ مکہ مکرمہ میں اکیلی رہ گئیں اسی دوران غزوہ بدر پیش آیا اور ان کے شوہر ابوالعاص نے چونکہ اسلام قبول نہیں کیا تھا اس لئے وہ مشرکین مکہ کی طرف سے جنگ میں شریک ہوئے اور ان کے ہارنے پر مسلمانوں کے ہاتھ گرفتار ہوئے لیکن جب نبی اکرمﷺ نے اسیران جنگ کو فدیہ لے کر چھوڑ دینے کا اعلان کیا تو حضرت زینبؓ نے بھی اپنے شوہر کو آزاد کرانے کیلئے اپنے دیور عمرو بن ربیع کے ہاتھ زر فدیہ روانہ کیا۔

ابوالعاص مدینہ میں اسیر تھے ان کے بھائی زر فدیہ لے کر آئے نبی کریم ﷺ نے جب زر فدیہ دیکھا تو وہ ایک ہار تھا اور یہ وہی ہار تھا کہ جو آپﷺ کی محبوب و محسن بیوی حضرت خدیجہؓ نے شادی کے وقت اپنی بیٹی زینبؓ کو دیا تھا آپﷺنے اس ہار کوہاتھ میں لیا او ر آپ ﷺ کی آنکھوں سے محبت کے آنسو جاری ہوگئے جیسے حضرت خدیجہؓ سامنے کھڑی ہوں اور اپنی دلہن بنی بیٹی زینبؓ کو اپنے ہاتھ سے وہ ہار پہنارہی ہوں یہ ہار نشانی تھا اس خاتون اول کا جس نے اپنا سارا مال دین اسلام کی خدمت میں لٹادیا تھا جس نے شعب علی میں بے حساب تکلیفیں اٹھائی تھیں جس خاتون نے پہلی وحی آنے پر ہی اپنے نامورشوہر کی ہمت افزائی کی تھی جس نے سب سے پہلے اسلام کی دعوت پر لبیک کہا تھا ۔نبی کریم ﷺ اس ہار کو دیکھتے رہے اور سارے واقعات کے مناظر سامنے آتے رہے اور آپ ﷺ کی آنکھیں محبت کے پھول برساتی رہیں آپ ﷺ نے بھاری آواز سے کہا ’’ اے لوگو! اگر تم چاہو تو زینبؓ کے اسیر کو چھوڑ دو اور اس کا مال (ہار) اس کو واپس کردو‘‘ ۔ لوگوں نے رقت بھری آواز میں جواب دیا ’’ضرور ضرور‘‘ ۔اور ابوالعاص واپس مکہ چلے گئے۔

ابوالعاص نے حسب طلب حضرت زینبؓ کو اپنے بھائی کنانہ کے ساتھ مدینہ منورہ روانہ کردیا لیکن راستے میں قریش نے مزاحمت کی ہبار بن اسود نے اونٹ پر تیر چلایا اورحضرت زینبؓ کجاوہ سے پتھر کی چٹان پر گرپڑیں آپؓ کے چوٹ لگی خون بہنے لگا ساتھ ہی آپؓ کے حمل کااسقاط ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ کی بیٹی نے دین کی خاطر یہ قربانی دی کنانہ ان کو واپس گھر لے آئے اور افاقہ ہونے پر دوبارہ سفر پر روانہ ہوئے اور حضرت زینبؓ کو مدینہ منورہ زیدبن حارثہ تک پہونچاآئے۔ ابوالعاص پر اپنی شریک حیات کی یہ جدائی بہت شاق گزری۔

ابوالعاص پھر ایک تجارتی دورے پر شام گئے اور واپسی میں جب بہت سا سامان تجارت لئے ہوئے واپس ہوئے تو مسلمانوں نے ان کے سامان پر قبضہ کرکے اس کو مدینہ منورہ لے آئے ۔ ابوالعاص کسی طرح اپنی اہلیہ زینبؓ کے پاس پہونچے اور انہوں نے ان کو امان دیدی ۔ نبی اکرمﷺ نے بیٹی کی امان کی تصدیق کردی نبی کریم ﷺ کی بصیرت کچھ اور دیکھ رہی تھی آپ ﷺ نے ابوالعاص کے ساتھ نہایت ہمدردی کا برتاؤ کیا اور ان کو ان کے مال کے ساتھ مکہ مکرمہ جانے کی اجازت دیدی۔ ابوالعاص بھی باربار اپنے اوپر رحمت کی بارش ہوتے ہوئے دیکھ رہے تھے مکہ مکرمہ پہنچ کر انہوں نے سب تاجروں کا مال واپس کرکے حساب صاف کردیا اور پوچھا کہ اب کسی کی کوئی امانت میرے اوپر باقی تونہیں ہے جب سب نے اعلان کیا کہ نہیں تم پر کچھ باقی نہیں ہے تو اچانک انہوں نے اپنا قبول اسلام کا اعلان کردیا ۔ یہ ۷ ؁ھ کا واقعہ ہے ابوالعاص مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ آئے جہاں مہاجرین و انصار نے ان کا استقبال کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے بچھڑی ہوئی جوڑی کو پھر ملادیا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا یہ ملاپ کچھ زیادہ دیر قائم نہیں رہا ۔ اگلے ہی سال حضرت زینب اونٹ پر سے گرنے کی پرانی تکلیف میں مبتلا ہوکر دنیاسے رخصت ہوگئیں۔ ابوالعاص بے قرار ہوکر روئے ۔ نبی کریم ﷺ کی آنکھوں میں محبت کے آنسو چھلک آئے ان کی پیاری بیٹی نے اسلام کی خاطر تیس سال کی عمر میں ہی جان دے دی اور وہ اپنی بیٹی امامہ کو روتا چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوگئیں ۔
User avatar
sbashwar
-
-
Posts: 1654
Joined: Wed Dec 08, 2004 1:25 pm
Do you know URDU language?: Yes
Location: Hyderabad, India
Contact:

Re: محبت کے آنسو :: ابوطارق حجازی

Post by sbashwar »

is enayet ke liye shukria.
سالم احمد باشوار
User avatar
Nayeem Khan
-
-
Posts: 280
Joined: Sun Jan 13, 2008 2:32 pm
Location: Mahbubnagar, India.
Contact:

Re: محبت کے آنسو :: ابوطارق حجازی

Post by Nayeem Khan »

Mokhtasar aur jamey mazmoon hai. :subh:
User avatar
najeeb
-
-
Posts: 70
Joined: Thu Nov 30, 2006 4:08 am
Location: Jeddah K.S.A.
Contact:

Re: محبت کے آنسو :: ابوطارق حجازی

Post by najeeb »

Bohat achcha mazmoon hai.
:jazak:
Post Reply