Ghazal Syed Anwer Jawaid Hashmi
یارو کوئی خیال نیا کوئی نئی بات
صُورت - حر ف قلم نے لکھٌی من کی خا مو شی
یا د ہمیں پھر آ نے لی بچپن کی خا مو شی
رُ ت بر کھا کی پھر آ ئے جُھولے ڈالے جا ئیں
چھیڑے میگھھ ملہارکی دُھن سا ون کی خاموشی
شا خو ں سےچھنِتی کرنیں جب فر ش کو اُجلائیں
چڑ یاں آن کے تو ڑ دیں پھر آ نگن کی خاموشی
د و لت وا لو ں کو ا پنے کرتوت کی پروا کیا
ر ا ز نہیں کھُلنے دیتی ہے د ھن کی خاموشی
فا قہ ز د ہ لوگوں کے حال کہاں سب پر کھُلتے
کس نے سُنی جاکر خا لی برتن کی خا مو شی
با لآ خر الزام تھا سچا دست- زُ لیخا پر
ثا بت کر گئی یوسف کے دامن کی خا مو شی
سید انور جاوید ہاشمی، 29 اپریل 2012ء