غزل
غموں کی بیکرانی اور میں ہوں
یہ دل کی خوں فشانی اور میں ہوں
بھٹکتی زندگانی اور میں ہوں
وہی بے سائبانی اور میں ہوں
کسی سوکھے ہوئے دریا کے جیسی
تمنائے روانی اور میں ہوں
وہی مبہم سا ہے کردار میرا
وہی الجھی کہانی اور میں ہوں
تعلق ٹوٹنے والا نہیں ہے
حصارِ آسمانی اور میں ہوں
کسی کی کیا مجھے پروا رہے گی
متاعِ خاندانی اور میں ہوں
فصیح اشعار ہوتے جا رہے ہیں
طبیعت کی روانی اور میں ہوں
شاہین فصیح ربانی