ہونٹوں پہ کبھی اُن کے مرا نام ہی آئے

Moderator: sbashwar

Post Reply
nizamuddin
-
-
Posts: 164
Joined: Tue Mar 24, 2015 12:22 pm
Location: Karachi, Pakistan
Contact:

ہونٹوں پہ کبھی اُن کے مرا نام ہی آئے

Post by nizamuddin »

ہونٹوں پہ کبھی اُن کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی، برسرِ الزام ہی آئے
حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دلگیر ہیں غنچے
خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے
لمحاتِ مسرت ہیں تصور سے گریزاں
یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے
تاروں سے سجالیں گے رہِ شہرِ تمنا
مقدر نہیں صبح چلو شام ہی آئے
کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے
جس رہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے
تھک ہار کے بیٹھے ہیں سرِ کوئے تمنا
کام آئے تو پھر جذبۂ ناکام ہی آئے
باقی نہ رہے ساکھ ادا دشتِ جنوں کی
دل میں اگر اندیشۂ انجام ہی آئے
(ادا جعفری)
Image
Post Reply