تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے
تجھے الگ سوچوں تو عجیب لگتا ہے
جسے نہ حسن سے مطلب نہ عشق سے سروکار
وہ شخص مجھ کو بہت بدنصیب لگتا ہے
حدودِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا
نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے
یہ دوستی، یہ مراسم، یہ چاہتیں، یہ خلوص
کبھی کبھی مجھے سب عجیب لگتا ہے
افق پہ دور چمکتا ہوا کوئی تارہ
مجھے چراغ دیارِ حبیب لگتا ہے
(جاں نثار اختر)
تجھے الگ سوچوں تو عجیب لگتا ہے
جسے نہ حسن سے مطلب نہ عشق سے سروکار
وہ شخص مجھ کو بہت بدنصیب لگتا ہے
حدودِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا
نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے
یہ دوستی، یہ مراسم، یہ چاہتیں، یہ خلوص
کبھی کبھی مجھے سب عجیب لگتا ہے
افق پہ دور چمکتا ہوا کوئی تارہ
مجھے چراغ دیارِ حبیب لگتا ہے
(جاں نثار اختر)