دامِ صیّاد میں ہم جان کے پھنس جاتے ہیں
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
دامِ صیّاد میں ہم جان کے پھنس جاتے ہیں
دامِ صیّاد میں ہم جان کے پھنس جاتے ہیں
جب ستمگر کے ستم سہنے کو دل کرتا ہے
قارئین کرام کبھی کسی ڈاکومینڑی مووی میں کسی بھالو (ریچھ) کو دیکھا ہے جو منہ کھولے کسی آبشار کے کنارے کھڑا ہے اور مچھلیاں اڑ کر اس کے منہ میں چلی جاتی ہیں ، کبھی کسی جھیل یا سمندر کنارے کسی مگر مچھ کو دیکھا ہے جو منہ کھولے پڑا ہے اور غزالوں کا غول زقند بھرتا چھلانگیں مارتا ہوا آتاہے اور مگر مچھ کے منہ میں اپنی ٹانگ دے کر اس کی بھوک مٹانے کا سامان بن جاتا ہے ، کبھی آپ نے اس مچھلی کو دیکھا جو کیچوا کھانے کے چکر میں شکاری کی اس نائلون کی ڈور پر بندھے کانٹے سے بندھی چلی آتی ہے جسے شکاری نے چارے کے طور پر اس مچھلی کو پھانسنے کے لیے استعمال کیا تھا
کبھی کسی صیّاد کو دیکھا جو جال بچھائے چہچہاتی معصوم چڑیں پکڑ کر پنجرے میں قید کر دیتا ہے اور پھر ان کا نظارہ کرنے والوں سے پیسے وصول کرتا ہے
چلیے یہ سب چھوڑیے کبھی معصوم بچوں کو تتلیاں دبوچتے اور ان تتلیوں کی پکڑ دھکڑ میں ان تتلیوں کے پروں سے نکلے رنگوں کو ان بچوں کے ہاتھوں پر چسپاں دیکھا یا ان تتلیوں کو پنّیوں اور پنوں سے کسی فریم یا کاپی میں رنگ برنگے حاشیوں میں سجا دیکھا ہے
یہ بھالو یہ مگر مچھ یہ شکاری یہ ظالم صیّاد یا پھر یہ بھولے بھالے بچے کیوں ایسا ظلم ڈھاتے ہیں کہ تیرتی مچھلیاں اچھلتے کودتے آہو اور ارٹی تتلیاں چہچہاتی چڑیاں ان سب کے ہاتھوں برباد ہو جاتی ہیں ان سب کو یہ ظالم کیوں اپنی ہوس کا نشانہ بنا دیتے ہیں ؟
قصور ان مچھلیوں ان ہرنیوں ان تتلیوں ان چڑیوں کا ہے جو خواب دیکھتی ہیں حقیقت سے نظریں چراتی ہیں اور بالآخر ایسے درندوں جانوروں شکاریوں اور نادان بچوں کے ہاتھوں اپنی عزت آبرو لٹا بیٹھتی ہیں
ایک بات اور کہوں لڑکیاں بھی مچھلیاں ہرنیاں تتلیاں چڑیاں یا پھر پریاں بنی اپنے کسی خواب کے پورا کرتے میں کسی بھالو کسی مگرمچھ کسی شکاری کسی صیّاد یا پھر بگڑے ہوئے بچے کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں اور اپنی عزت و آبرو داؤ پر لگا دیتی ہیں
لڑکیوں سے گزارش ہے خوابوں کی دنیا سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں رہنا اور جینا سیکھیں
ہم حقیقت سے فرار ایسے رہیں گے کب تک
کوئی مر کر بھی کہیں خود سے مفر کرتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- جب ستمگر کے ستم سہنے کو دل کرتا ہے.jpg (169.82 KiB) Viewed 1117 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)