ہاتھ آئے گا وہ کیسے اگر دام نہ ہو گا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ہاتھ آئے گا وہ کیسے اگر دام نہ ہو گا
یہ کلام ۴ اپریل ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رشوت کے بجز آپ کا اب کام نہ ہو گا
گر نام بھی ہو گا تو وہ بدنام نہ ہو گا
پنچھی کو پکڑنے کی ہے صیّاد کی کوشش
ہاتھ آئے گا وہ کیسے اگر دام نہ ہو گا
چہرے کو چھپائے ہوئے وہ جانے لگے ہیں
اب ان کا یوں دیدار سرِ عام نہ ہو گا
جب آپ کی ہر ایک خطا ہم نے ہے سر لی
تو آپ پہ ہر گز کوئی الزام نہ ہو گا
پلکوں کو بچھائے ہوئے ہم بیٹھے رہیں گے
فیض آپ کا جب تک بصد انعام نہ ہو گا
بس اتنا کرم کیجیے مت روٹھیے ہم سے
یوں روٹھ کے تو عہد بر انجام نہ ہو گا
ہم ساتھ نبھائیں گے ترا آخری دم تک
منزل کا سفر پھر کبھی ناکام نہ ہو گا
خیرات میں دے دیجیے کچھ پل کی محبت
قصّہ یوں محبت کا بھی گمنام نہ ہوگا
جن جن کو خیالؔ آپ سے رہتی ہے شکایت
ان پر اثرانداز یہ پیغام نہ ہو گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- ہاتھ آئے گا وہ کیسے اگر دام نہ ہو گا.jpg (396.55 KiB) Viewed 16 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)