نفرت کو ہوا دیتے ہو الفاظ بدل کر
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 482
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
نفرت کو ہوا دیتے ہو الفاظ بدل کر
یہ کلام ۲۱ جون ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آشوبِ جہاں نے ہمیں رکّھا ہے مسل کر
حالات بھی رکھتے ہیں ہمیں روز کُچل کر
اپنی ہی کہی بات سے پھر جاتا ہوں اکثر
میں خود کو بدل دیتا ہوں ماحول میں ڈھل کر
تم لاکھ کہو خود کو مہذب و معزز
نفرت کو ہوا دیتے ہو الفاظ بدل کر
تم کس لیے رہتے ہو خفا ہم سے ہمیشہ
ہم تم سے جبھی ملتے ہیں ہر بار سنبھل کر
مانا کہ تمہیں ہم نہیں بھاتے کسی قیمت
اوقات سے باہر تو نہ یوں آؤ نکل کر
اِترائی ہوئی چال جوانی کا بھرم ہے
شرمندہ نہ پیری میں کہیں ہونا پھسل کر
اعلیٰ وہی انسان ہے جو شیریں زُباں ہے
گفتار میں تلخی تو عیاں ہوتی ہے جل کر
پہچان مری میرے ہے کردار میں شامل
پگھلا ہُوا سونا ہی توکندن بنے ڈھل کر
جو کہنا ہے شفقت سے محبت سے کہو تم
مت بات خیالؔ ایسے کرو زہر اگل کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- نفرت کو ہوا دیتے ہو الفاظ بدل کر.jpg (142.45 KiB) Viewed 361 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)