ہم اپنی دوڑ میں آگے نکل گئے خود سے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ہم اپنی دوڑ میں آگے نکل گئے خود سے
یہ کلام۲۵ جولائی ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبتوں میں کہیں پر نکل گئے خود سے
ضمیر جاگ گیا اور سنبھل گئے خود سے
ہمیں بدلنے وہ آئے تھے زندگی بن کر
ہمیں بدل نہ سکے تو بدل گئے خود سے
ہماری پانے کو ہمدریاں وہ الفت میں
سنبھل سنبھل کے چلے اور پھسل گئے خود سے
بنایا جن کو تھا ہمراز دے گئے دھوکا
وہ جو بھی راز تھے سارے اگل گئے خود سے
تمام راستے مشکل چنے سدا ہم نے
مصیبتیں جو پڑیں تو پگھل گئے خود سے
ہمارے پیار میں ایسے ہوئے وہ دیوانے
جہاں بھی دیکھا ہمیں تو مچل گئے خود سے
ترے خیالؔ میں گم سم تھے کتنی دیر سے ہم
جب آیا ہوش تو چونکے اچھل گئے خود سے
خیالؔ بولیے ہے مرتبہ ہمارا کیا
ہم اپنی دوڑ میں آگے نکل گئے خود سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
- Attachments
-
- ہم اپنی دوڑ میں آگے نکل گئے خود سے.jpg (98.54 KiB) Viewed 2150 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)