انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا
یہ کلام ۱۴ ستمبر ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لُوٹا کسی نے اور کسی نے لٹا دیا
الزام دوسروں پہ ہر اک نے لگا دیا
فتنہ تھا سر اٹھائے ہوئے اژدھام کا
سبز آندھیوں نے جن کو ہوا میں اُڑا دیا
جس نے بھی سر اُٹھایا بدن پرنہ سر رہا
سر وقت نے اُٹھایا تو قصّہ بنا دیا
جو لوگ انقلاب کے رہتے تھے منتظر
ان کو تھپک کے خوف و رجا نے سُلا دیا
جتنے پرانے خواب تھے پورے نہ ہو سکے
سپنا نیا کسی نے ہمیں پھر دِکھا دیا
پایا جسے تھا کر کے بغاوت زمانے سے
اُس نے چھڑا کے ہاتھ ہمیں کیا صلا دیا
جب آپ پر بھروسا ہمیں خود سے بڑھ کے تھا
پھر کیوں ہمیں ہے آپ نے شکوہ گلہ دیا
یوں زندگی خیالؔ عبث مت گزاریے
انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا.jpg (71.63 KiB) Viewed 2035 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)