Page 1 of 1

یہ کس بلندی سے رنگوں کی آبشار گری

Posted: Sat Apr 09, 2011 7:38 am
by Baqa Baloch

غزل
یہ کس بلندی سے رنگوں کی آبشار گری
کہ میری موج سخن بھی ستارہ وار گری

زمانہ آج بھی حیراں ہے دیکھ کر جس کو
یہ کیا شبیہہ مرے آئنے کے پار گری

طلب کے راستے میں ٹھوکریں مقدر تھیں
حیات اپنے ہی قدموں میں بار بار گری

اسی لئے تو میں اندر سے اتنا بوجھل ہوں
کہ میرے دل پہ مرے آنسوئوں کی دھار گری

وداع یار کا منظر تھا دیدنی صاحب!
شجر سے پھول گرے ‘ آنکھ سے پھوار گری

جو رنگ روح میں کھلنے تھے وہ پلک پہ کھلے
شفق جو گرنی تھی مجھ میں ‘ افق کے پار گری

بقا بلوچ
سوئی ‘ ضلع ڈیرہ بگٹی (بلوچستان)


Re: یہ کس بلندی سے رنگوں کی آبشار گری

Posted: Sat Apr 09, 2011 7:46 am
by sbashwar
محترم بقا بلوچ صاحب
السلام علیکم

سب سے پہلے اردو بندھن پر آپ کا استقبال کرتے ہوے مسّرت ہو رہی ہے۔ آپکی غزل آپ ہی کے نام سے پیش کر دی گئی ہے۔ اس خوبصورت غزل پر میری داد اور مبارکباد قبول فرمائیں۔

مخلص
سالم باشوار

Re: یہ کس بلندی سے رنگوں کی آبشار گری

Posted: Sun Apr 10, 2011 6:09 pm
by sfaseehrabbani
محترم بقا بلوچ صاحب!
اردو بندھن کی بزم میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں،
آپ کی غزل کا انداز اچھا لگا، اچھے شعر کہے ہیں آپ نے، مری دلی داد قبول کیجیے۔
فقط یہ کہ لفظ آبشار مذکر ہوتا ہے اسے آپ نے مؤنث باندھا ہے
مخلص
شاہین فصیح ربانی
[/b]

Re: یہ کس بلندی سے رنگوں کی آبشار گری

Posted: Wed Apr 13, 2011 6:09 am
by Nayeem Khan
Iss khoobsorat ghazal par daad pesh hai.