سہ ماہی تسطیر جلد:15 شمارہ 1،2 جنوری تا جون 2011 مدیر نص

Taazah bataazah adabi khabreN
Post Reply
sajhashmi
-
-
Posts: 554
Joined: Thu Oct 23, 2008 7:40 am

سہ ماہی تسطیر جلد:15 شمارہ 1،2 جنوری تا جون 2011 مدیر نص

Post by sajhashmi »

:salaam2:
سہ ماہی تسطیر جلد:15 شمارہ 1،2 جنوری تا جون 2011
مدیر نصیر احمد ناصر
ہائوس نمبر 21،اسٹریٹ نمبر2،فیزII،بحریہ ٹائون،راولپنڈی
tasteer@hotmail.com//-
0333-5761862
ا د ا ر یہ ا د بی نظر یہ

” ادب بذات خود کوئی نظریہ نہیں ہوتا، اس کے اندر کئی نظریات ہوتے ہیں،ظاہر بھی ہے
اور پنہاں بھی'''ادبی نظریے سے مراد دراصل ا د ب کی نوعیت اور اس میں جاری و ساری
شعریات،حیات ِ انسانی،فلسفہ،حسیات،جمالیات،اخلاقیات،سماجیات،فارمل ازم،ساختیات ،ردِ ساختیات
مارکس ازم،فیمینزم،پوسٹ کالونی ازم،جدیدیت،بعد جدیدیت وغیرہ وغیرہ یہ سب ادب کے ایک بڑے
درخت کی نظریاتی شاخیں ہیں اور کسی نہ کسی طور ادبی فن پاروں پر منطبق ہوتی ہیں'لیکن اگر
کسی تحریر میں ادبیت نہیں تو وہ ادب نہیں چاہے وہ زندگی سے متعلق ہو یا کسی غیر مرئی دنیا
کے بارے میں ہو“ ۔ نصیر احمد ناصر

[]ذکر جب رسائل کا چھڑگیا تو بات نصیر احمد ناصرکے سہ ماہی رسالہ ’’ تسطیر ‘‘ تک پہنچ گئی
جو انھوں نے چند برس قبل میرپور(آزادکشمیر)سے جاری کیا تھا اور محفل ادب میں دھوم مچادی تھی۔
وجہ یہ ہے کہ نصیر احمدناصر خود نظم ِ جدید کے ایک خوش فکر اور تازہ نظر شاعر ہیں انھوں نے
’تسطیر‘ کو بھی تازہ نظر اور خوش فکری کا نمائندہ بنادیا اور اس میں ایسے موضوعات پر مضامین،
افسانے اور نظمیں شائع کیں جن میں عہد ِ نو کی آوازشامل تھی۔نصیر احمد ناصر میرپور سے راولپنڈی
منتقل ہوئے تو بودوباش کی اس تبدیلی میں’تسطیر‘ کی اشاعت معطل ہوگئی لیکن اب اس کا نیا سفر
شروع ہوا ہے تو ادبی ستاروں کی وہ کہکشاں پھر آراستہ ہوگئی ہے جو کبھی میرپورآزادکشمیر سے
شروع ہوئی تھی تو پورے ادبی آفاق پر چھاجاتی تھی۔میں ان الفاظ کے ساتھھ ’تسطیر‘کی آمدِنو کا خیر
مقدم کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹرانورسدید لاہور صفحہ 652 میل باکس تسطیر شمارہ 1،2 جنوری تا جون 2011
Post Reply