صادقین کی برسی دس 10فروری
صادقین کی برسی دس 10فروری
صادقین کی برسی دس 10فروری کو منائی جاتی ہے
یاد نگاری: سیدانورجاویدہاشمی
امروہہ کے معزز خاندان کے سربراہ سید سبطین احمد نقوی امروہوی کے بیٹے کا نام سید صادقین احمد نقوی رکھا گیا.1930ء میں یہ غیر منقسم برصغیر میں پیداہوئے تھے.امام المدارس ہائی اسکول سے ابتدا تا میٹرک تعلیم حاصل کرنے کے بعد صادقین نے قیام پاکستان کے ایک برس بعد آگرہ یونی ورسٹی کے منعقدہ گریجویشن امتحان کو پاس کرکے سند لی.صادقین زمانہ ء طالب علمی میں گھروں کی دیواروں پر نقاشی،تصویر کشی کرتے تھے ان کے اس ذوق و شوق کو فن سے محبت کرنے والے پسند کرتے تھے تو کچھ لوگ نالاں بھی رہا کرتے تھے جس کی شکایت ملنے
پر صادقین کو والد کے ہاتھوں پٹنا پڑتا تھا.جب صادقین نے مصوری سے ہاتھ اٹھایا تو پھر السٹریشن اور خطاطی کی جانب راغب ہوئے،رباعیات بھی مصورانہ لکھتے رہے.کلام اقبال،فیض اور غالب پر کثرت سے اشعار کو مزیٌن کیا.عالمی شہرت یافتہ اس فن کار مصور و خطاط کو 1954ء سے تا دم مرگ بے شمار نمائشوں کے انعقاد کا موقعہ ملا.سن ساٹھ کی دہائی میں ان کو پیرس میں بین الاقوامی نمائش میں انعام اور حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے سرافراز کیا گیا.1985ء
میں سول اعزاز تمغہ ء امتیاز بھی ملا.لاہور میں کافی عرصہ ان کا قیام صرف مصورانہ خطاطی کے میورلز اور قائد اعظم و مناظر پاکستان کی عکاسی میں رہا.کراچی کے فریئر ہال میں صادقین آرٹ گیلری،سرکاری عمارات،ادارہ یادگار غالب اور دیگر قومی ثقافتی ادارے ان کی مصورانہ مہارت کا ثبوت فراہم کرتے ہیں.رباعیات صادقین کا گردپوش ایک منفرد اور صادقین کی خلاقانہ اختراع قراردیا گیا. مختلف اداروں نے فیض و غالب کے اشعارپر مبنی مصورانہ خطاطی کے کیلنڈر سال بہ سال شائع کرکے بھی ان کے فن کو زندہ ء جاوید بنایا. دس 10 فروری 1987ء و صادقین دار فانی سے رخصت ہوکر سخی حسن کے اس قبرستان میں آسودہء خاک ہوئے جہاں رئیس امروہوی برادران،اطہر نفیس اور کئی مشاہیرکراچی ابدی نیند سورہے ہیں.10فروری 1998 ء کو ہمارے ہم عصر شاعر جمال احسانی بھی رخصت ہوئے دونوں کی برسی ایک ہی دن منائی جاتی ہے