جوہر سعیدی کی برسی پر یا د نگا ر ی
...سیدانورجاویدہاشمی....
20-02-1997 فروری بیس سن انیس سو ستانوے
معروف سینئر اردو شاعر محمد علی جوھر سعیدی کا انتقال لانڈھی میں ہوا تھا.
آپ کا تعلق راجستھان کی ریاست ٹونک سے تھا جہاں اخترشیرانی، بسمل سعیدی،
سالک الہاشمی،سیدقمر ہاشمی،حکیم محمود احمد برکاتی و مسعود احمد برکاتی
بھی رہے. قیام پاکستان سے کچھ عرصہ قبل براستہ کھوکھراپار سرحد یہ اپنے
اہل خانہ،برادر لیاقت علی نئیر سعیدی،دوست دردسعیدی کے ہمراہ سندھ کے
مقام ٹنڈو آدم پہنچے .ان کے ایک صاحب زادے ثروت سعیدی روزنامہ جنگ
کراچی کی انتظامیہ میں شامل رہے جبکہ چھوٹے صاحب زادے اختر سعیدی
ادبی صفحے کے نگراں رپورٹر سب ایڈیٹر ہیں. جوہر سعیدی کے بھائی
حامد سعیدی بھی روزنامہ جنگ میں کرائم رپورٹر تھے فوٹوگرافر اکرام
مہدی اور وہ اکثر کورٹ میں جہاں ہم اور خلیل احمد خلیل ایڈووکیٹ اپنے والد
سیدعبداللہ سالک الہاشمی ایڈووکیٹ کی معاونت کے لیے جایا کرتے،ملتے تھے.
جوھر سعیدی صاحب نے لانڈھی میں ادبی محافل کے انعقاد میں تمام ادبی
اداروں،نوجوان لکھنے والوں،شعراء کی حوصلہ افزائی و سرپرستی کی.
آپ کی قیام گاہ پر ہونے والی شعری نشستوں مین خلیل احمد خلیل اور ہم
نئی کراچی سے جایا کرتے تھے.
مرحوم جوھر سعیدی کا پہلا شعری مجموعہ باد سبک دست جس کا سرورق
انور انصاری نے بنایا تھا شائع ہوا تو اس کی تقریب میں ڈاکٹرابوالخیر کشفی،سید قمر
ہاشمی،ڈاکٹریوسف جاوید،نوراحمد میرٹھی،سہیل اختر ہاشمی اور کراچی
کے سینئر و جونئیر لکھنے والوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی.
1921ء میں سلامت علی ٹونکی کے خانوادے میں جنم لینے والے
محمد علی جوھر سعیدی کا دوسرا شعری مجموعہ سفارت گل ان کے
انتقال 20 فروری 1997 کے بعد ان کے بیٹے اخترسعیدی نے شائع
کروایا.
شب پرستو در امکان سحر بند کرو
مجھ سے پہلے مرے خوابوں کو نظر بند کرو جوھر سعیدی