فقیرانہ آئے صدا کر چلے

Moderator: sbashwar

Post Reply
nizamuddin
-
-
Posts: 164
Joined: Tue Mar 24, 2015 12:22 pm
Location: Karachi, Pakistan
Contact:

فقیرانہ آئے صدا کر چلے

Post by nizamuddin »

فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے
جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو اب وفا کر چلے
شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
کہ مقدور تک تو دوا کر چلے
وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لئے
ہر اک چیز سے دل اٹھا کر چلے
کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ
سو تم ہم سے منہ بھی چھپا کر چلے
بہت آرزو تھی گلی کی تری
سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے
دکھائی دیئے یوں کہ بیخود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے
جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے
پرستش کی یاں تک کہ اے بت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے
جھڑے پھول جس رنگ گلبن سے یوں
چمن میں جہاں کے ہم آکر چلے
نہ دیکھا غم دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے
گئی عمر دربند فکرِ غزل
سو اس فن کو ایسا برا کر چلے
کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے
(میر تقی میر)
Image
Post Reply