قلم کی جو جگہ تھی وہ وہیں ہے
پر اس کا نام تک باقی نہیں ہے
قلم کی نوک پہ نکتہ ہے کوئی
جو سچ ہو وہ بھلا جھکتا ہے کوئی
وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا
وہ جس نے ماں تمہارا خواب چھینا تھا
مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے
پر اس کا نام تک باقی نہیں ہے
قلم کی نوک پہ نکتہ ہے کوئی
جو سچ ہو وہ بھلا جھکتا ہے کوئی
وہ جس بچپن نے تھوڑا اور جینا تھا
وہ جس نے ماں تمہارا خواب چھینا تھا
مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے