Page 1 of 1

Hum to Sotay Rahay - :)

Posted: Sat Aug 26, 2017 12:20 pm
by khaularaheeq
جب نیند تھی ۔۔۔ ہم تو سوتے رہے
اور کھڑکی سے باہر بہت گہرا، کالا، گھنا، تند بادل
برستا رہا

اور فلک سے زمیں تک ہر اک چیز کو
ہر شجر کو۔ حجر کو، عمارت کو، میدان کو
راستوں کو، پرندوں کو، پتوں کو، پھولوں کو
یک ساں شرابور کرتا رہا

ساری گلیوں میں بھیگے ہوئے لوگ
اپنے گھروں کی طرف ۔۔۔ تیز قدموں سے چلتے رہے
سارے صحنوں میں پُر شور پرنالے گرتے رہے
چھت پہ بوندوں کی ٹپ ٹپ ۔۔۔ لگاتار فریاد کرتی رہی
تیز جھونکوں سے سارے ہی دروازے بجتے رہے

بار بار آتی جاتی ہوئی برقی رَو سے
سبھی بلب بجھتے رہے اور جلتے رہے

بند آنکھوں میں خوابوں کے آوارہ ٹکڑے
بکھرتے ، پریشان ہوتے رہے
ایسے عالم میں بھی دیر تک
ہم تو سوتے رہے
[/size]