جاوید نسیم سپہرشعر و ادب اردو کا ایک درخشاں ستارہ :احمد علی برقیؔ اعظمی
Moderator: munir-armaan-nasimi
جاوید نسیم سپہرشعر و ادب اردو کا ایک درخشاں ستارہ :احمد علی برقیؔ اعظمی
جاوید نسیم سپہرشعر و ادب اردو کا ایک درخشاں ستارہ
احمد علی برقیؔ اعظمی
سابق انچارج، شعبۂ فارسی آل انڈیا ریڈیو
جاوید نسیم جو میرے ایک دیرینہ قلمی دوست رہے ہیں ان سے پہلی بارامراوتی پوئیٹک پریزم، ایک بین الاقوامی کثیراللسانی محفل مشاعرہ میں جس میں دنیا کی مختلف زبانوں کی شاعری پر مشتمل ایک تاریخ ساز ضخیم کتاب کی رسم رونمائی بھی تھی اور جہاں اسی کتاب میں شایع شدہ کلام مقامی اور بیرونی شعرا اور سامعین کے حضور پرپڑھنا تھا،وجے واڑا میں شرف نیاز حاصل ہوا اور ہم کئی دنوں تک ایک ہی ہوٹل میں ہم نشین و ہم نوالہ و ہم پیالہ رہے جس سے انہیں بہت قریب سے دیکھنے اور ان کی علمی و ادبی شخصیت کے مختلف پہلؤں سے روشناس ہونے کا بھی شرف حاصل ہوا۔
مجھے یہ جان کر بیحد مسرت ہوئی کہ جاوید نسیم صاحب کا تعلق اس سرزمین سے ہے جہاں نواب واجد علی شاہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام گذارے۔ کلکتہ کا وہ علاقہ ویسے بھی ادب و تہذیب کے حوالے سے ”چھوٹی لکھنؤ“ کہلاتا ہے جسے لوگ مٹیا برج کے نام سے جانتے ہیں۔یوں تو ان کے خاندان کا تعلق پشتینی طور سے یمن سے رہ چکا ہے لیکن پھر حالات ان کے جد امجد کو ہندوستان لے آئے اور وقت کے اس چکر نے ہمیں جاوید نسیم جیسی شخصیت عطا کی جو ایک ایسے سیپ کی مانند ہیں جس میں علم و ثقافت، حسنِ اخلاق اور مختلف اصناف کے گہرہائے نایاب موجود ہیں۔
نو سال کی عمر میں یتیمی کے بعد انھوں نے زندگی کا بڑا تلخ روپ دیکھااور حالات سے لڑتے ہوئے زندگی کی منزلیں طے کرتے ہوئے اور خود اپنے آپ کی نمو کرتے ہوئے انہوں نے اپنی شخصیت کی خود تشکیل کی، ہمیشہ معیار کے قائل رہے، حلقہئ احباب بہت محدود لیکن انتہائی اعلیٰ، تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھی ان کے مزاج نے انھیں نوکری کرنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ ان کے اندر کا فنکار انھیں ایک انسان کی طرز معاشرت سے روکتا تھا۔
اگر ان کے فن کے چند گوشوں پر روشنی ڈالیں تو وہ ایک بہترین اداکار ہیں اور انھوں نے کلکتہ کے سبھی بڑے اور نامور تھیٹر گروپ میں اداکار کی حیثیت سے کام کیا،یہاں تک کہ ۴۹۹۱ میں بننے والی پہلی ٹیلی فیلم جو اردو میں بنی تھی جس کا نام ’بے وزنی‘ تھا انھوں نے اس میں مونولاگ کیا تھا۔شاعروں کی زندگی پر دوردرشن سے بننے والی سیریز میں انھوں نے کئی شعرا کے رول کئے جن میں مرزا غالب، یاس یگانہ چنگیزی، میر تقی میر اور داغ دہلوی قابل ذکر ہیں۔رائٹر اور پروڈیسر کی حیثیت سے انہوں نے کئی ٹیلی فلمیں بنائیں جن میں جسمانی طور سے معذور لوگوں پر بنی فلم ’ہمسفر‘ نے بہت پذیرائی حاصل کی۔انگنت ٹی وی سیریل میں کام کیا، انھوں نے کمرشیل بھی کئے۔ ان ساری مشغولیات کے دوران ان کے اندر کا شاعر بھی کہیں نہ کہیں انگڑائیاں لے کر باہر آنے کو تیار بیٹھا تھااور پھر انہوں نے اردو سے اظہار محبت کرنے کے لئے قلم اٹھایااور اپنے شعور فکر و فن اور احساس و جذبات ایسے ایسے پھول کھلائے کہ پرھنے اور سننے والا انگشت بدنداں رہ جائے۔ اردو سے اپنی محبت کا اظہارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
ہواؤں کے دریچے آسمان پر کھول سکتے ہیں
محض اپنی زباں سے جو دلوں کو مول سکتے ہیں
یہی تہذیب ہے اپنی، یہی پہچان ہے اپنی
اُنھیں میں ہم بھی شامل ہیں، جو اردو بول سکتے ہیں
اردو زبان پر ان کی ایک طویل نظم ہے جو سننے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔نظموں پر بھی انھیں کمال حاصل ہے لیکن صنف غزل سے انھیں عشق ہے۔ جاوید نسیم صاحب کے کلام اور ان کے اشعار احساسات و جذبات کا آئینہ ہوتے ہیں۔ان کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں جن میں محبت کے ساتھ خوداری کے تیور بھی نظر آتے ہیں۔
اک فرض ہے تجھ پر جو تو کرپائے ادا کر
جب میں نے وفا کی ہے تو مجھ سے بھی وفا کر
میں اک نگاہ جو ڈالوں تو خاک کردوں تجھے
ذرا سا پیار جو کرلوں تو پاک کردوں تجھے
وہ اپنے حسن کی اک آن بان رکھتے ہیں
نگاہِ ناز میں تیر و کمان رکھتے ہیں
انھیں ہے حسن میسر تو ہم بھی عاشق ہیں
انھیں غرور ہے گر ہم بھی شان رکھتے ہیں
مری نگاہ کے خنجر میں ایسی تیزی ہے
کہ اک نظر سے ہی ٹکڑوں میں چاک کردوں تجھے
اور عشق میں ڈوبے عاشق کی زبان بن جائیں تویوں گویا ہوں۔
ان کے ہونٹوں کی تپش کی کہئے
اُنھیں چھو لوں تو ہاتھ جلتے ہیں
یا پھر
پھول ہو، موم ہو،پتھر یا کوئی خواب ہو تم؟
ہو اجازت تو ذرا ہاتھ لگاکر دیکھوں
یا یہ کہ
بڑی تھی خواہش کہ چوم لیتا گلاب لب کے
مگر وہ سوئی ہوئی تھی رخ پر کتاب رکھ کر
اور جب حالات حاضرہ کی تلخی ان کی زبان پر گھل جاتی ہے تو ایک معترض انسان یوں کہتا نظر آتا ہے کہ
کیا خبر قتل مرا کوئی مسیحا کردے
اب مسیحاکے کمالات سے ڈر لگتا ہے
اب تو حالت ہے کچھ ایسی کہ کیا بیان کریں
دوستوں کی بھی ملاقات سے ڈر لگتا ہے
ملک گیر پیمانے پر نفرت کے گُھٹن زدہ ماحول میں بھی ان کی کوشش رہتی ہے کہ محبت کی خوشبو بکھیریں اور ان کی یہ خوشبو سرحد پار جاکر بھی لوگوں کے دلوں کومعطر کررہی ہے جب ہر جمعہ کو رات ساڑھے دس بجے فیس بک پر ایک گھنٹے کے لئے لائیو آکر ناظرین کے لئے ادب و شاعری کے حوالے سے پروگرام پیش کرتے ہیں اور یہ پروگرام وہ لائل پور اسٹوڈیو سے پیش کرتے ہیں۔ آواز کی سحر انگیزی اور انداز بیان کے لئے ان کا شمار بہترین صداکاروں میں ہوتا ہے۔ان کی شاعری اور دوسرے شاعروں کے کلام کر ویڈیو ز اور آیوزمیں ان کی صدا کاری سننے اور دیکھنے والوں میں حد درجہ مقبول ہے۔ اپنی فنکاری کے سلسلے میں ان کا تعلق دور درشن، ریختہ جو کہ اردو زبان کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، لائل پور اسٹوڈیو، ادب نامہ ڈاٹ کام، وراثت، حیدرآباد آل انڈیا ریڈیو اور ہائی ٹیک ٹی وی سے ہے۔اتنا یہ نہیں بلکہ جاوید نسیم صاحب نظامت اور اینکرنگ میں بھی اپنا اعلی مقام رکھتے ہیں اور ایک بہترین ترجمہ کار بھی ہیں۔میرے لئے یہ بہت مشکل ہے کہ میں ایک سمند ر کو کوزے میں اتارنے کی کوشش کروں کیونکہ محض چند صفحات میں ایسی جامع کمالات شخصیت کا احاطہ کرنے سے قاصرہیں۔گوگل، یو ٹیوب،فیس بک اور انسٹاگرام وغیرہ اس سلسلے میں آپ کی معاونت کرسکتے ہیں۔
اپنے اس عزیز دوست کے لئے خاکسار کے منظوم تاثرات ملاحظہ فرمائیں۔
میرے جو یار ہیں جاوید نسیم
ایک فنکار ہیں جاوید نسیم
معترف جن کے ہیں ارباب نظر
وہ قلمکار ہیں جاوید نسیم
جس کا جوہر ہے زمانے پہ عیاں
وہ اداکار ہیں جاوید نسیم
وائس اوور میں مہارت ہے جنھیں
وہ طرحدار ہیں جاوید نسیم
منفرد جس کی ہے ہرایک ادا
ایسا کردار ہیں جاوید نسیم
فکروفن کے ہیں محاسن جتنے
اس کا اظہار ہیں جاوید نسیم
بحر ذخار ادب کی ضوبار
دُرِ شہوار ہیں جاوید نسیم
قدرداں کیوں نہ ہوں ان کا برقیؔ
اس کے حقدار ہیں جاوید نسیم
بقول جاوید نسیم
سرحدوں پر ہوئی بے آبرو اردو ورنہ
فیض و اقبال یہ دونوں بھی ہمارے ہوتے
جب کسی جسم کی سنسان حویلی میں کوئی
دل کی زنجیر ہلائے تو غزل ہوتی ہے
- Attachments
-
- Barqi Azmi With Jawaid Naseem.jpg (50.04 KiB) Viewed 1496 times
-
- JN-1.jpg (45.99 KiB) Viewed 1496 times
http://www.drbarqiazmi.com
Re: جاوید نسیم سپہرشعر و ادب اردو کا ایک درخشاں ستارہ :احمد علی برقیؔ اعظمی
- Attachments
-
- Jawaid Naseem-Ek Taaruf.jpg (82.9 KiB) Viewed 1487 times
http://www.drbarqiazmi.com