اجالا ہُوا گم پشیمان ہو کر
Posted: Wed Nov 25, 2020 9:10 am
قارئین کی خدمت میں خیال کا آداب ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضر خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملے گا تمہیں کیا بے ایمان ہو کر
کہ دھوکا ہو دیتے مسلمان ہو کر
اندھیرا جہاں میں پنپنے لگا ہے
اجالا ہُوا گم پشیمان ہو کر
تمھاری صفوں میں عدو گھس گیا ہے
یوں کب تک جیو گے تم انجان ہو کر
جو رب کی نظر میں ہیں دشمن تمھارے
ہوئے تم فدا ان پہ نادان ہو کر
نہ گلشن کا سودا کرو دشمنوں سے
چمن مت اجاڑو نگہ بان ہو کر
نہ آباد رکّھا گیا جس مکاں کو
وہ آسیب رکھتا ہے ویران ہو کر
جب امّت ہے آپس میں اک جسم جیسی
تو پھر فاصلہ کیوں ہے یکجان ہو کر
کرو مشکلیں دوسروں کی تم آساں
گزر جاؤ دنیا سے آسان ہو کر
خیالؔ آدمی بن کے دنیا میں جی لو
جو حیوان ہو تم بھی انسان ہو کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ