Page 1 of 1

اندھے گونگے بہرے لوگ

Posted: Tue Apr 06, 2021 9:05 am
by ismail ajaz

حوّا کی لاچار بیٹیاں
اندھے گونگے بہرے لوگ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت عزت ہے عورت ماں ہے عورت بہن ہے عورت بیٹی ہے عورت بیوی ہے جو اپنی ہے اس بہروپیے دوغلے سماج کے لیے جس کی باگ دوڑ مرد کے ہاتھوں میں ہے . عورت تسکین کا سامان ہے ہوس کی دکان ہے دعوتِ ہیجان ہے لذت کا میدان ہے یقین نہیں آئے گا آپ کو آپ یقین کرنا بھی نہیں چاہیں گے آپ تو کسی اور چکّر میں ہیں آپ تو کسی بہانے اس مظلوم عورت سے چلتے پھرتے ٹکرانے اور معذرت کی رٹ لگانے اور پھر دھیرے دھیرے تعلق بڑھانے ہر مصیبت میں کام آنے اور پھر اس کا معاوضہ اس کی عزت کی قیمت لگانے اور پھر اس سے کھیلتے رہنے کہ بہانے ڈھونڈنے کے درپے ہیں ، عورت بیوہ ہو جائے تو اپنے ہی لوگوں کی ہوس اور خواہشات نفس مٹانے کی سورس بنا دی جاتی ہے اس سے خلوت میں ملنے اور اس کا قرب حاصل کرنے کی تمنا رکھنے والے اندھے گونگے بہرے لوگ اس سے ٹائم پاس تو کرنا چاہتے ہیں مگر اسے اپنے نکاح میں نہیں لینا چاہتے کسی مطلقہ سے ملنے اور اس کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اس سے اپنی ہوس کی آگ بجھانے کی سبھی آرزو رکھتے ہیں مگر اس سے نکاح کر کے اسے عزت دینے اور اسے معاشرے میں پاکیزہ زندگی جینے کا سامان مہیا کرنے کے لیے یہ معاشرے کےاندھے گونگے بہرے لوگ تیار نہیں ، جب تک یہ لاچار مجبور عورتیں ان کی نفسانی خواہشات پوری کرتی رہتی ہیں ان کی دھمکیوں زور زبردستی اور ظلم و ستم کے خوف سے بلیک میل ہوتی رہتی ہیں ان کے ساتھ ان اندھے گونگے بہرے لوگوں کا گھناؤنا کھیل جاری رہتا ہے . انہیں ان کا دکھاوے کا سہارا میسر رہتا ہے جیسے ہی ان لاچار عورتوں کی جانب سے انکار یا مزاحمت پیش آتی ہے ان بےچاری عورتوں کی پاکدامنی کی دھجیاں بکھیر کر سارے معاشرے میں طوائف رنڈی آوارہ بدچلن بد کردار کا ٹائٹل لگا کر بدنامی کی جاتی ہے ان کی تشہیر کی جاتی ہے اور اس کے پیچھے یہی اندھے گونگے بہرے لوگ ہوتے ہیں جو ان لاچار مجبور عورتوں کی مجبوریاں خریدتے ہیں انہیں اپنے نکاح میں نہیں لیتے یہ اندھے گونگے بہرے لوگ اپنے ہو کر بھی پرائے ہوتے ہیں ۔ اپنے ارد گرد نگاہ دوڑائیے آپ کو بہت سے چہرے نظر آئیں گے اور کوئی بعید نہیں آپ کا چہرہ بھی کہیں سے آپ کو دکھائی دے ، یہ شکل ہمارے اس معزز معاشرے کی ہے جس کا میں بھی ایک حصہ ہوں۔
ہمارے سامنے آئینہ لے کے مت آؤ
کہ اپنی آج یہ پہچان کھو رہے ہیں ہم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ