ہوش کھو دیتے ہیں ہم اپنے جہاں ہوتے ہیں
Posted: Sun Jul 04, 2021 9:27 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک فی البدیہہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر نہیں ہوتے وہ ویران مکاں ہوتے ہیں
جن میں الفت کے بجز رشتے رواں ہوتے ہیں
ایسے مت دیکھیے اب آپ تسلسل سے ہمیں
ہوش کھو دیتے ہیں ہم اپنے جہاں ہوتے ہیں
لے لیے ہم نے سب الزام حضور اپنے سر
یوں پریشان بھلا آپ کہاں ہوتے ہیں
اس قدر آپ کی باتوں میں ہے نفرت صاحب
دردِ دل دردِ جگر دشمنِ جاں ہوتے ہیں
زندگی اپنے حسیں رنگ بدل دیتی ہے
مرحلے زیست کے دُشوار گماں ہوتے ہیں
آپ جس طرح سے چاہیں ہمیں پرکھیں لیکن
امتحان اتنے محبت کے کہاں ہوتے ہیں
ہم گلہ شکوہ نہیں کرتے کسی سے لوگو
درد ہیں دل کے جو اندازِ بیاں ہوتے ہیں
عافیت ہوتی ہے خاموشی میں مت بھُولو خیالؔ
بولنے سے تو نہاں راز عیاں ہوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ