ہم اپنے ہی سائے سے ڈر جائیں گے
Posted: Tue Jul 13, 2021 4:33 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک فی البدیہہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت سے مارو گے مر جائیں گے
جو نفرت کرو گے بپھر جائیں گے
ہمیں آزماؤ نہیں اس طرح
کہ ہم اپنی حد سے گزر جائیں گے
تم آئینہ بن کر رہو سامنے
تمہیں دیکھ کر ہم سنور جائیں گے
ہمیں دل چرانے کی عادت ہے خوب
چرا لیں گے دل تو مُکر جائیں گے
کوئی دلرُبا ہم پہ ہو گر فدا
ہم اظہارِ الفت بھی کر جائیں گے
مت ایسی نگاہوں سے دیکھو ہمیں
کہ شر ما کے ہم تو بکھر جائیں گے
اندھیرا اگر کھا گیا روشنی
ہم اپنے ہی سائے سے ڈر جائیں گے
محبت نے لوٹا خیالؔ آج تک
محبت میں لٹ کر کدھر جائیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ