ہمارے صبر کو اتنا جو آزماؤ گے
Posted: Mon Sep 27, 2021 5:11 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوایے ۔ شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سُنو گے سچ تو نظر ہم سے تم چُراؤ گے
اور اپنا سامنا پھر خود سے کر نہ پاؤ گے
خرید کر یہاں مجبوریاں کسی کی تم
خُدا کے سامنے کس منہ سے بولو جاؤ گے
حساب اپنے عمل کا تمہی کو دینا ہے
عذاب جھیلو گے دھوکا دھڑی دکھاؤ گے
فریب دے کے مسلمان تم نہیں رہتے
یہ راز تم پہ کُھلے گا تو منہ چُھپاؤ گے
خُلوص پیار محبت کی موت ہوتی ہے
غَرَض کو لے کے اگر ہاتھ تم ملاؤ گے
ہم اس طرح سے بھلا دوستی کریں کیسے
مذاق سامنے سب کے اگر اُڑاؤ گے
ضرور تم کو ہم آئیں گے یاد شدّت سے
ہمارے صبر کو اتنا جو آزماؤ گے
ہماری زندگی ہے چار دن کی مت بُھولو
خیالؔ اَجل کے شکنجے سے بچ نہ پاؤ گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ