تتلی
Posted: Thu Dec 16, 2021 11:49 am
قارئین کرام میری یہ تازہ نظم تتلیوں کی نذر امید ہے پسند آئے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔
تتلی
۔۔۔۔۔۔۔۔
مخالف ہوا کے دُلاری سی تتلی
الجھتی قضا سے ہے پیاری سی تتلی
جب اپنی اڑانوں کے پر تولتی ہے
کہا ں راز دل کے کہیں کھولتی ہے
محبت میں سرشار بس بولتی ہے
ادھر ڈولتی ہے اُدھر ڈولتی ہے
مصیبت خود اپنے لیے مولتی ہے
اچانک کوئی جب پکڑتا ہے آ کر
پروں کو مسلتا ہے ظلم اس پہ ڈھا کر
تو رنگ اس کے سب چھوٹ جاتے ہیں پیارے
اندھیروں میں جب ڈوبتے ہیں نظارے
تو اپنے پرائے سے لگتے ہیں سارے
اسے چھوڑ دیتے ہیں جیون کےدھارے
جو خود زیست سے ہاری ہاری ہے تتلی
خیالؔ اپنی الفت کی ماری ہے تتلی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ