Page 1 of 1

نفرتیں آگ لگا دیتی ہیں

Posted: Wed Jan 26, 2022 7:33 am
by ismail ajaz

قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک چار سال پرانا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومیں جب خود کو بُھلا دیتی ہیں
نفرتیں آگ لگا دیتی ہیں

خود میں محصور ہوئی دیواریں
خود کو خود سے ہی گرا دیتی ہیں

گھر میں آسیب جو گھس جاتا ہے
رونقیں خود کو مٹا دیتی ہیں

لاکھ تم خود کو چھپاؤ یارو
خصلتیں گھر کا پتہ دیتی ہیں

آدمی سوچ سے پکڑا جائے
قربتیں عیب دکھا دیتی ہیں

آرزؤں کا جنازہ رکھ کر
حسرتیں دل کو سزا دیتی ہیں

تم بَھلے ہم کو ستاتے جاؤ
چاہتیں تم کو دعا دیتی ہیں

آدمی دل سے اتر جاتا ہے
لغزشیں دوری بڑھا دیتی ہیں

آج نخوَت کی صدا پر قومیں
جگ میں عفریتی ہَوا دیتی ہیں

اب غرض اور ضرورت کو لیے
یاریاں خوب دغا دیتی ہیں

تم خیالؔ ان سے تعلّق رکّھو
الفتیں تم کو صدا دیتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبِ نظر
اسماعیل اعجاز خیالؔ