بے خبر رہتے ہیں اپنے آپ سے
Posted: Wed Mar 16, 2022 8:26 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
عرض ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
درد ہم سہتے ہیں اپنے آپ سے
جب خفا رہتے ہیں اپنے آپ سے
آپ کو لگتی بری ہر بات ہے
ہم مگر کہتے ہیں اپنے آپ سے
ہر کسی کی ہم کو رہتی ہے خبر
بے خبر رہتے ہیں اپنے آپ سے
ٹوٹے دل کی کیوں صدا آتی نہیں
اشک کیوں بہتے اپنے آپ سے
گرتی ہے خود کی انا کی جب فصیل
خود میں ہم ڈھہتےہیں اپنے آپ سے
ایسی تنہائی کی عادت ہو گئی
ہم الگ رہتے ہیں اپنے آپ سے
دردِ دل لیتا ہے جب انگڑائیاں
مرحبا کہتے ہیں اپنے آپ سے
آپ کی ہم پر عنایت ہے خیالؔ
ہر ستم سہتے ہیں اپنے آپ سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ