آؤ نہ ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی
Posted: Sat Mar 26, 2022 6:41 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں غالب کی زمین ’’آؤ نہ ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی‘‘ میں خیال آفرینی کے ساتھ آداب ، امید ہے کلام پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹھے بٹھائے سوجھی ہمیں بھی ہے دور کی
آؤ نہ ہم بھی سیر کریں کوہِ طور کی
خاتونِ خانہ قابو میں رہتی نہیں مگر
ہے شیخ کو تلاش اک اندیکھی حور کی
دنیا میں آپ ٹھہر نہیں پائیں گے جناب
سنتے نہیں ہیں آپ صدائیں قبور کی
چلیے جناب آپ کے جانے کا وقت ہے
اب لوٹنے کی آئی ہے باری حضور کی
اشرافیہ خفا ہیں نصیب اپنا دیکھ کر
پائی گئی ہے حور بغل میں لنگور کی
ملیے گا آپ سب سے بہت دیکھ بھال کر
رکھتے ہیں لوگ آپ سے نیّت فتور کی
سارا زمانہ آپ کی باتوں پہ ہے فدا
اردو میں آپ نے جو روانی عبور کی
لایعنی میں پڑے ہیں مہذب خیالؔ لوگ
گفت و شنید جن میں نہیں ہے شعور کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ