Page 1 of 1

کشکول والے صاحب امداد ہو گئے

Posted: Sat Jul 23, 2022 9:23 am
by ismail ajaz


قارئین کرام ایک کلام جو 15 اپریل 2022 میں تحریر کیا پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا

عرض کیا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذہنی غلام عقل سے آزاد ہو گئے
نفرت میں اپنے ہاتھوں جو برباد ہو گئے

جنگل کا راج ہے مرے اطراف دیکھ لو
شہروں میں آ کے جانور آباد ہو گئے

سب کے گلے میں طوق غلامی کا ڈال کر
کشکول والے صاحب امداد ہو گئے

کچھ لوگ دوسروں پہ جو انگلی اٹھائے ہیں
علم و ادب کے شوق میں نقاد ہو گئے

کھائی شکست ہم نے سدا اپنے آپ سے
بدنام اپنی ہم لیے روداد ہو گئے

تھی آسمان چھونے کی پنچھی کی آرزو
جب پاسباں پرندے کے صیاد ہو گئے

میں نے خلوص میں کبھی کوئی نہ کی کمی
پھر دوست مجھ سے کیوں مرے ناشاد ہو گئے

انصاف میں بکے ہیں یہاں کوڑیوں کے دام
جو لوگ ملک میں رخ فریاد ہو گئے

دھوکا ملا ہے مجھ کو مجھی سے اگر خیالؔ
میرے عدو ہی میرے جو ہمزاد ہو گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیالؔ