مزدور ہوں میں مجھ میں تھکن بول رہی ہے
Posted: Mon Jan 23, 2023 5:21 am
قارئین کرام ایک کلام جو ۹ جنوری ۲۰۲۳ میں قلمبند کیا پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک آرزو چاہت میں مگن بول رہی ہے
گردل میں محبت کی چُھوَن بول رہی ہے
شہکار نے کروایا ہے خود اپنا تعرّف
محنت کے پسِ پردہ لگن بول رہی ہے
تھک ہار کے آ بیٹھا ہوں پتھر کے سہارے
مزدور ہوں میں مجھ میں تھکن بول رہی ہے
لہجے میں مٹھاس اپنے بڑھا لیجیے صاحب
لفظوں میں چھپی ترش چھبن بول رہی ہے
جھڑتے ہیں گلاب آپ اگر کھولتے ہیں لب
باتوں میں محبت کی سَمَن بول رہی ہے
جھرنوں میں مچلتی ہوئی بوندوں کی ادا سے
پایل کے چھنکنے کی چھنن بول رہی ہے
سنگھار نے چہرے کو ہے کیا خوب سجایا
آئینے میں جلوؤں کی پھبن بول رہی ہے
ہوتا ہے خیالؔ آپ سے ہر سمت اجالا
سورج سے امیدوں کی کرن بول رہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ