رُت نے پھولوں کے عِوَض کانٹوں سے دامن بھر لیے

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 419
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

رُت نے پھولوں کے عِوَض کانٹوں سے دامن بھر لیے

Post by ismail ajaz »


یہ کلام ۲۵ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُڑتے پتّوں نے ہوا سے عہد و پیماں کر لیے
رُت نے پھولوں کے عِوَض کانٹوں سے دامن بھر لیے

بپھری موجیں سب کو ساگر میں ڈبونے لگ گئیں
بہہ گئے ساحل پہ اپنے اپنے تھے جو گھر لیے

آپ سے اتنی محبت تھی کہ ہم نے آپ کے
جو لگائے ہم پہ تھے الزام اپنے سر لیے

اب ہمیں ہرگز نہیں ہے آندھیوں سے کوئی خوف
ہم ہیں صحرا میں بجز دیوار ، بام و در لیے

آدمی اللہ سے شکوہ کناں رہتا ہے کیوں
جب کہ اس کا ہے مقدر خود میں خیر و شر لیے

بولیے کس کو بھروسا ہو گا ایسے آپ پر
آپ کھل کر آ گئے ہیں ہاتھ میں خنجر لیے

کس قدربولا تھا کھل کر آپ نے ہر سَمت جھوٹ
گھومتے ہیں ہر طرف اب صورتِ مضطر لیے

بندگی کو زندگی سے کر کے تُو خارج خیالؔ
بول کب تک جی سکے گا آخرت ابتر لیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
Attachments
ہم ہیں صحرا میں بجز دیوار ، بام و در لیے.jpg
ہم ہیں صحرا میں بجز دیوار ، بام و در لیے.jpg (150.69 KiB) Viewed 19 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply