رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا
یہ کلام ۲۹ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیرا غرور خاک میں کیا ڈھل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا
تُو نے ہے سر اُٹھایا بغاوت میں آج پھر
لحمہ تری پکڑ کا ابھی ٹل نہیں گیا
تیرے فریب نے ترا چہرہ کیا عیاں
تیرا ہی تیر تجھ پہ بتا چل نہیں گیا
قاتل نے کس طرح سے اُسے قتل کردیا
مقتول قتل ہو گیا مقتل نہیں گیا
شاہی سواری پیش اُسے کیجیے حضور
باہر جو ملک سے کبھی پیدل نہیں گیا
حاکم تھا وقت کا جسے معزول ہے کیا
اُس کے مزاجِ سے رُخِ کومل نہیں گیا
کھایا نہ آپ نے تھا کبھی اس طرح کا پھل
مل آپ کو نصیب سے وہ پھل نہیں گیا
دی لوگوں نے ہَوا سدا اُس وقت تک خیالؔ
جب تک سلگتی آگ سے گھر جل نہیں گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا.jpg (157.41 KiB) Viewed 37 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)