
غزل
جو فاسق ہیں ، جو فاجر ہیں ، وفا وعدہ نہیں کرتے
کیا تھا عہد جو حق سے ، اسے پورا نہیں کرتے
الست روز اول ، رب سے پیمان بلی سب کا
(سورہ الاعراف ، آیت نمبر ۱۷۲)
جو اس کو یاد رکھتے ہیں ، کبھی بھٹکا نہیں کرتے
عجب ہے مسئلہ ، ہر بات پر میری انھیں شک ہے
ہوئے وہ بدگماں ، وہ حال دل سمجھا نہیں کرتے
ذرا تم دور ہی رکھو تجارت کے اصولوں کو
محبت میں فوائد بیش و کم دیکھا نہیں کرتے
کرو تم پردہ پوشی ، یہ صفت اپنے خدا کی ہے
کسی کے عیب کا دنیا میں یوں چرچا نہیں کرتے
گلے سے تم لگا لو ، یہ شرافت کی نشانی ہے
معافی مانگنے والے کو شرمندہ نہیں کرتے
سنو اے پھول ! قرآں میں یہ ہے خالق نے فرمایا
کیا ہم نے ہے جو وعدہ ، اسے توڑا نہیں کرتے
( تنویر پھول ، امریکہ )