چہرے کے نقش سارے ہتھیلی پہ چَھپ گئے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 482
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
چہرے کے نقش سارے ہتھیلی پہ چَھپ گئے
یہ کلام ۳۱ اکتوبر ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا سے لے کے کیا گئے کیا بھر کے لپ گئے
سب چھوڑ چھاڑ کر گئے اور لے کے دھپ گئے
تھپڑ ٹِکا کے منہ پہ کیا وقت نے رسید
چہرے کے نقش سارے ہتھیلی پہ چَھپ گئے
ہم نے تو مُسکُرا کے کیا ان کو تھا سلام
وہ منہ پُھلا کے بیٹھ گئے اور تپ گئے
چہرے پہ کوئی دوسرا چہرہ سجا کے لوگ
جس انجمن میں پہنچ گئے اس میں کھپ گئے
لینے سکون آپ نے ہم کو نہیں دیا
ہم بے سُکون ہو کے تو ہر پل تڑپ گئے
اس دورِ فتنہ ساز میں پیدا ہوئے تو کیا ؟
ہم مقصدِ حیات پہ چل کر پنپ گئے
کھیلا کچھ اسطرح سے محبت کا ہم نے کھیل
عزت گئی تو ساتھ میں دھندے ہو ٹھپ گئے
لُوٹا ہے مل کے قوم نے اس ملک کو خیالؔ
موقع ملا جنہیں بھی وہ سب کچھ ہڑپ گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
- Attachments
-
- چہرے کے نقش سارے ہتھیلی پہ چَھپ گئے.jpg (19.94 KiB) Viewed 628 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)