خود کو دانشور کہتے ہیں یہ متوالے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 482
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
خود کو دانشور کہتے ہیں یہ متوالے
یہ کلام ۹ نومبر ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرِخدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنکھ میں ککرے منہ میں چھالے ہونٹ پہ تالے
خود کو دانشور کہتے ہیں یہ متوالے
جھوٹ شعار اور بداخلاقی ہے شیوہ جنکا
علم کی مسند پر بیٹھے ہیں منصب والے
سامنے کچھ اور پیٹھ کے پیچھے کچھ ہیں لوگو
بغض عناد کو رکھنے والے دل کے کالے
مہنگائی کے طوفاں میں جو غوطہ زن ہیں
مر گئے ساتھ میں سب کو لے کر مرنے والے
تیری لفاظی کا سحر ہے سب پر چھایا
مکڑی بنتی جائے جیسے ہر سو جالے
اتنی تاریکی تھی دل کے آنگن میں تو
نور کے سورج کر نہیں پائے دل میں اجالے
زیست نے زیست کو قتل کیا اور سوگ منایا
موت ہے ششدر دیکھ کے رنج و غم کے نالے
خوب خیالؔ ہے تم نے بات بدلنا سیکھا
صاف مکر جاتے ہو جب ہوں جان کے لالے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- خود کو دانشور کہتے ہیں یہ متوالے.jpg (93.17 KiB) Viewed 410 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)