آستیں میں رہے گا یہ مار اب نہیں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 482
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
آستیں میں رہے گا یہ مار اب نہیں
یہ کلام ۱۴ مئی ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ۔
امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھ پہ تھا میرے یار اعتبار اب نہیں
تھا کبھی دل میں تجھ سے جو پیار اب نہیں
غیر پر مہرباں دشمن دلبراں
آستیں میں رہے گا یہ مار اب نہیں
ہوشیاری دکھا مت ہمیں آج تو
آدمی تو بھی تھا ہوشیار اب نہیں
دل ہے گھائل مرا جان جاں اب تلک
ہو گا تیر نظر آر پار اب نہیں
ہم ترے گیت گاتے رہے صبح و شام
تھی محبت ہمیں بےشمار اب نہیں
ہو گیا کھیل جذبات کا رائیگاں
دل ترے عشق سے دلفگار اب نہیں
اب ترے بن ہے دل کو سکون آ گیا
پہلے جیسا یہ دل بے قرار اب نہیں
تو مرے دل سے جب سے ہے اترا خیالؔ
دل پہ چھایا تھا تیرا خمار اب نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- آستیں میں رہے گا یہ مار اب نہیں.jpg (125.61 KiB) Viewed 1430 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)