خیالؔ آنکھیں سبھی دکھلا رہے ہیں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
خیالؔ آنکھیں سبھی دکھلا رہے ہیں
یہ کلام ۱۵ مئی ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرے اہلِ وطن پگلا رہے ہیں
اُٹھا کر منہ کدھر کو جا رہے ہیں
لگا کر آگ اپنے ہی چمن کو
یہاں گل چیں خوشی سے گا رہے ہیں
گل و بلبل کو نفرت ہے وطن سے
وطن کو چھوڑ کر جو جا رہے ہیں
مرے کھیتوں میں سور ہیں گھسے کیوں
جو کھیتوں میں تباہی لا رہے ہیں
نئی اس نسل نے پڑھنا نہیں ہے
ابھی سے ہم تمہیں بتلا رہے ہیں
وطن سے ہے ہمیں ہر پل شکایت
جبھی تو ہم وطن کو کھا رہے ہیں
ٹپکتی ہے شرافت ہر کسی سے
خباثت کے جو رتبے پا رہے ہیں
بلندی سے گرا کردوسروں کو
سبھی ہمدردیاں جتلا رہے ہیں
کوئی مثبت نہیں وہ کام کرتے
جو بس بیٹھے ہوئے بتیا رہے
ہمارے گھر میں رہ کے ہم کو اب تو
خیالؔ آنکھیں سبھی دکھلا رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- خیالؔ آنکھیں سبھی دکھلا رہے ہیں.jpg (120.73 KiB) Viewed 1867 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)