Page 1 of 1

کبھی کانوں کے پاس آ کر جو مچھر بھنبھناتے ہیں

Posted: Tue Dec 24, 2024 8:27 pm
by ismail ajaz


قارئین کرام آداب عرض ہیں کلام پیشِ خدمت ہے

عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کبھی کانوں کے پاس آ کر جو مچھر بھنبھناتے ہیں
کبھی کچھ پھسپھساتے ہیں کبھی کچھ گنگناتے ہیں

کبھی ہم کوستاتے ہیں کبھی ہم کو بھگاتے ہیں
کبھی ہم کو نچاتے ہیں کبھی ہم کو رلاتے ہیں

وہ سب کو چھوڑ کر کیسے ہمی سے دل لگاتے ہیں
کہ ہم اپنے تماشے پر یوں رو کر مسکراتے ہیں

کبھی ہم سر کھجاتے ہیں کبھی گردن کھجاتے ہیں
یہ مچھر تالی بجوا کر ہمیں ہجڑا بناتے ہیں

تڑپ کر ہم کبھی خود سے قلابازی جو کھاتے ہیں
یقیں ان کو دلاتے ہیں کہ ہم بازی لگاتے ہیں

بڑے منہ زور ہیں مچھر جو تاریکی میں آ آ کر
ہماری پپیاں لے لیں تو ہم بس بلبلاتے ہیں

نئی پچ پر کھڑا کر کے پرانی گیند سے کیسے
ہمیں فل ٹاس وہ دے کر وکٹ یکم دم اڑاتے ہیں

بہت مشکل مراحل میں ہمیں پہنچا کے جانے کیوں
ہمارے مہرباں اکثر ہمیں یوں آزماتے ہیں

جو ہم سوئے ہوئے ہی ہیں خیالؔ ان کو پتہ سب ہے
مگر پھر بھی جگاتے ہیں تھپکتے ہیں سُلاتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آپ کی توجہ کا طلبگار

اسماعیل اعجاز خیالؔ