بغاوتوں سے تو پھرغدر ہی ثمر ہو گا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
بغاوتوں سے تو پھرغدر ہی ثمر ہو گا
یہ کلام۷ اگست ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو آدمی نہ رہے گا تو کیا بشر ہو گا
ادب لحاظ نہ ہو گا تو جانور ہو گا
جو سر اٹھائے گا وہ اپنے سر سے جائے گا
کرو گے تم جو بغاوت نہ دھڑ نہ سر ہو گا
چلے ہو غیر کے رستے پہ منزلیں پانے
تو راستہ بھی کسی اور کی ڈگر ہوگا
بغاوتوں سے بھلا کون جی سکا ہے کبھی
بغاوتوں سے تو پھرغدر ہی ثمر ہو گا
جو کارواں ہے پڑاو اسے ہی ڈالنا ہے
قیام ہو گا جبھی ترک یہ سفر ہو گا
سمجھ رہا ہے وہ خود کو بہت جہاندیدہ
کھلے گا راز نہ اس پر جو کم نظر ہو گا
تمہارا میں نے سنا ہے بہت طویل سوال
جواب میرا بھی سن لو جو مختصر ہو گا
بہت غرور ہے تم کو تو اپنی شہرت پر
یہی غرور تمہارے لیے بھنور ہو گا
خدا کی بات کو رد کر کے کس طرح سے خیالؔ
نجات پائے گا بخشش سے بہرہ ور ہو گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- بغاوتوں سے تو پھرغدر ہی ثمر ہو گا.jpg (97.02 KiB) Viewed 2401 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)