بس ایک گیند پہ وکٹیں اُڑیں روانہ ہوا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 476
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
بس ایک گیند پہ وکٹیں اُڑیں روانہ ہوا
یہ کلام ۸ دسمبر ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فریب کھا گیا پنچھی بس اک بہانہ ہوا
ہوا میں تیر رہا تھا قفس ٹھکانہ ہوا
کہانی پھر وہی دوہرائی وقت نے آ کر
بنا کہیں کوئی قصّہ کہیں فسانہ ہوا
چلایا تیر کسی پر تھا جس نے دھوکے سے
وہ اپنے تیر کا دھوکے سے خود نشانہ ہوا
سمجھ رہا تھا وہ کھیلے گا ایک لمبی اننگز
بس ایک گیند پہ وکٹیں اُڑیں روانہ ہوا
کہا تھا تم سے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا
ہماری بات کا تم پر اثر ذرا نہ ہوا
خُدا کے بندوں کی توہین مت کرو دیکھو
عمل تمہارا سراسر یہ کافرانہ ہوا
برا سلوک کسی طور پر نہیں منظور
پرایا شخص اگرچہ کبھی سگا نہ ہوا
تمہیں نکالا کسی اور کو نواز دیا
تمہارا بخت مکافات کا نشانہ ہوا
تمہارا دعوٰی تھا اک دن رلاو گے سب کو
پھر اس کے بعد ہر اک سمت شاخسانہ ہوا
خیالؔ تم نے جو بویا اسی کا پھل کاٹا
سلوک تم سے کہیں کوئی ناروا نہ ہوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- سلوک تم سے کہیں کوئی ناروا نہ ہوا.jpg (97.95 KiB) Viewed 8 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)