نظر ہو تو آدمی زمانوں کی سیر کرتا ہے. نظر نہ ہو تو اپنے گرد و پیش کو دیکھنے کی صلاحیت سے بھی عاری ہوجاتا ہے.ایسے لوگ انسانی سطح پر نہیں جیتے.انسان کو اس سطح پرلانے والے تھے تین صاحبان کتاب جن کی تحریروں پر صنعتی انقلاب کے بعد مرتب ہونے والی زندگی کی عمارت اٹھائی گئی تھی. آج ساری دنیا اسی عمارت میں رہتی ہے.بستی میں دوسری کوئی عمارت نہیں ہے.اب اس عمارت میں رہنے والے کچھ افراد کو اپنے عہد سےمحرومیٔ نظر کی شکائت ہے. یہ شکائت بھی اسی عمارت کے نظام کے اندر ہے: کہ ڈرامے، تفریحی پروگرام اور میوزک شوز ادبی اور فکری زوال کی نشان دہی کررہے ہیں. ان کے نزدیک یہی مسئلہ ہے، اور محرومیٔ نظر کا غم بھی اسی لئے ہے.مگر بات اتنی سادہ نہیں. یہی موضوع ہے اس نکتگو کا.
اس ہفتہ یہ مضمون کئی گھنٹہ کی تاخیر سے جاری کر رہا ہوں.بے اندازہ مشغولیت کے باعث دیر ہوئی. کوشش کروں گا کہ آئندہ سارے کام بر وقت ہوتے رہیں.
محمد طارق غازی.
آٹوا،کینڈا - جمعہ 5 جون 2009
اس ہفتہ یہ مضمون کئی گھنٹہ کی تاخیر سے جاری کر رہا ہوں.بے اندازہ مشغولیت کے باعث دیر ہوئی. کوشش کروں گا کہ آئندہ سارے کام بر وقت ہوتے رہیں.
محمد طارق غازی.
آٹوا،کینڈا - جمعہ 5 جون 2009