زندگی کہتی ہے آ گے کا سفر ہے باقی
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 436
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
زندگی کہتی ہے آ گے کا سفر ہے باقی
قارئین کرام ایک ۴ فروری ۲۰۲۳ میں لکھا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک ترے در سے جڑی میری نظر ہے باقی
تیری رحمت سے دعاؤں میں اثر ہے باقی
پھر چلا کوئی اگر تیرِ نظر ہے باقی
دل تو زخمی ہے مگر میرا جگر ہے باقی
جھانکتے رہتے ہیں ہم مُڑ کے کہیں ماضی میں
زندگی کہتی ہے آ گے کا سفر ہے باقی
میں گِھرا رہتا ہوں دن رات اسی الجھن میں
کن مراحل سے ترا ہونا گزر ہے باقی
مبتلا لوگ خرافاتِ مسلسل کیوں ہیں
خود کی پروا ہے نہ کچھ ہوشِ دِگرہے باقی
آپ نفرت کی حدیں پار تو کر کے دیکھیں
ہم میں الفت کو نبھانے کا ہنر ہے باقی
امتحاں لیتے رہیں آپ ہمارا صاحب
جب تلک جان لُٹانے کو یہ سر ہے باقی
کوئی انسان کسی کی نہیں تذلیل کرے
شرم کا تھوڑا سا احساس اگر ہے باقی
ختم ہو جائے گا اک روز جو مر کر یارو
موت سے مَعْرَکَہ آرائی کا ڈر ہے باقی
جانتے جائیے جب جائیے دنیا سے خیالؔ
آخرت میں بھی کہیں آپ کا گھر ہے باقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- زندگی کہتی ہے آگے کا سفر باقی ہے.jpg (126.81 KiB) Viewed 388 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)